مضمون کا ماخذ : خون چوسنے والے II
سنت قانونی مسائل کے حل کے لیے حدیث پر انحصار
سنت قانونی مسائل کے حل کے لیے حدیث پر انحصار
حدیث
اہل سنت قانونی مسائل کے حل کے لیے حدیث پر انحصار کرتے ہیں۔
تاہم، قرآن کے قوانین ایک پیچیدہ معاشرے کو درپیش تمام مسائل کا احاطہ کرنے کے لیے کافی نہیں تھے، اس لیے فقہاء نے رہنمائی کے لیے محمد کی زندگی کی طرف رجوع کیا۔ ان کا ماننا ہے کہ اگر محمد ایک رول ماڈل نہ ہوتے تو خدا انہیں نبی کے طور پر منتخب نہ کرتا۔ انہوں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے قول و فعل کو جمع کیا او?? ان سے وحی طلب کی ان مشاہدات کو حدیث کہتے ہیں۔ ??نی اسلام میں، حدیث کا ا??تع??ال اکثر 9ویں صدی کے او??خر سے 10ویں صدی تک مرتب کیے گئے احادیث کے چھ بڑے مجموعوں کے لیے کیا جاتا ہے۔
??نی اسلام کے چھ بڑے احادیث کے مجموعے صحیح بخاری، صحیح مسلم، صحی?? ابوداؤد، صحیح اتیرمذی، صحیح نسائی، او?? صحی?? ابن ماجہ ہیں، جنہیں محمد بن اسماعیل بخاری، مسلم ابن حجاج، ابوداؤد سگستانی، اعطیرمذہبی، اعطیرمذہبی او?? معتبری نے مرتب کیا ہے۔ اہل سنت کا متفقہ عقیدہ ہے کہ صحیح بخاری او?? صحیح مسلم سب سے زیادہ معتبر ہیں، او?? چاروں مکاتب فقہ ان دونوں احادیث کے مجموعوں کی ماورائی حیثیت او?? اہمیت پر متفق ہیں۔
مسلم اسکالرز احادیث کی معتبریت کو متعدد معیاروں کی بنیاد پر پرکھتے ہیں، جن میں سب سے اہم حدیث کا سراغ لگانا ہے۔ قابل اعتماد حدیث کو ثقہ راویوں کے ذریعے مسلسل منتقل کیا جانا چاہیے، جس کا آغاز نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ہوتا ہے او?? آخر میں بخاری او?? دیگر کے ذریعے تحریری شکل میں مرتب کیا جاتا ہے۔ ??نی روایتی نظریہ احادیث کو ان کی معتبریت کے مطابق "معتبر احادیث"، "اچھی احادیث" او?? "ضعیف احادیث" میں تقسیم کرتا ہے۔ شافعی او?? حنبلی مکاتب فکر کا خیال ہے کہ اسلامی قانون میں حدیث کی اہمیت قرآن کے برابر ہے، جبکہ حنفی او?? مالکی مکاتب فکر کا خیال ہے کہ حدیث قرآن کے بعد دوسرے نمبر پر ہے۔